Miscarriage اسقاط حمل


Miscarriage

اسقاط حمل

وجوہات، علامات، اور علاج


اسقاط حمل (Miscarriage) ایک ایسا عمل ہے جس میں حمل کے ابتدائی مراحل میں ہی جنین (fetus) ضائع ہو جاتا ہے۔ عام طور پر یہ حمل کے پہلے 20 ہفتوں میں ہوتا ہے اور یہ خواتین کے لیے ایک نہایت تکلیف دہ اور جذباتی طور پر چیلنجنگ تجربہ ہوتا ہے۔


 اسقاط حمل کی وجوہات


اسقاط حمل کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں


1. جینیاتی مسائل

 جنین کی نشوونما کے دوران کسی جینیاتی خرابی کی وجہ سے اسقاط حمل ہو سکتا ہے۔

2. ہارمونل تبدیلیاں

بعض خواتین میں ہارمونز کی عدم توازن بھی اسقاط حمل کا سبب بن سکتا ہے۔

3. ماں کی صحت کے مسائل

 جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، یا آٹوامیون بیماریوں کی موجودگی میں اسقاط حمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4. انفیکشنز

 کچھ انفیکشنز، جیسے کہ زکا وائرس یا روبيلا، جنین کی نشوونما کو متاثر کر سکتے ہیں۔

5. زندگی کا طرز

 دھواں، الکحل کا استعمال، یا ناقص غذائی عادات بھی اسقاط حمل کا سبب بن سکتی ہیں۔

6. عمر

 عمر بڑھنے کے ساتھ اسقاط حمل کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں۔

7. رحم کی ساختی خرابیاں

 رحم میں کوئی ساختی خرابی، جیسے کہ یورینس فائبرائڈز، اسقاط حمل کا سبب بن سکتی ہے۔


اسقاط حمل کی علامات


اسقاط حمل کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، جن میں سے کچھ عام علامات یہ ہیں:


1. اندام نہانی سے خون آنا

 یہ اسقط حمل کی سب سے عام علامت ہے، جو ہلکے دھبوں سے لے کر شدید خون بہنے تک ہو سکتا ہے۔

2. پیٹ یا پیٹھ میں درد

 شدید درد، خاص طور پر نچلے پیٹ یا کمر میں، اسقاط حمل کی علامت ہو سکتا ہے۔

3. بچہ دانی میں سکڑاؤ

 بعض خواتین کو رحم میں سکڑاؤ محسوس ہوتا ہے۔

4. حمل کی علامات کا خاتمہ 

 اچانک صبح کی متلی یا چھاتیوں کی حساسیت ختم ہو جانا اسقاط حمل کی علامت ہو سکتی ہے۔

5. اندام نہانی سے مواد کا اخراج

 جنین کے کچھ حصے یا ٹشوز کا اندام نہانی سے اخراج بھی اسقاط حمل کی علامت ہو سکتی ہے۔


علاج


اسقاط حمل کے بعد طبی علاج کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچہ دانی میں موجود باقیات کو صاف کیا جا سکے اور ماں کی صحت کو بحال کیا جا سکے۔


1. دواؤں کا استعمال

کچھ خواتین کو ایسے حالات میں دوائیں دی جا سکتی ہیں تاکہ رحم میں موجود باقیات نکل جائیں۔

2. ڈی اینڈ سی (Dilation and Curettage)

 اگر رحم میں باقیات بچ جائیں تو ڈی اینڈ سی کے ذریعے انہیں نکالا جاتا ہے۔

3. طبی نگرانی

 بعض حالات میں ڈاکٹر ماں کی صحت کی مکمل نگرانی کرتا ہے اور ضروری مشورے دیتا ہے۔


 ہومیوپیتھک علاج


ہومیوپیتھی میں اسقاط حمل کے بعد صحت کی بحالی اور جسمانی و جذباتی مسائل کے علاج کے لیے مختلف دوائیں دستیاب ہیں۔ ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں


(Sepia)

 اس دوائی کو اس وقت دیا جاتا ہے جب اسقاط حمل کے بعد خواتین میں بے حسی، اداسی یا تھکاوٹ کی شکایت ہو۔

   

2. چائنا (China Officinalis)

جب اسقاط حمل کے بعد خون کی کمی اور شدید کمزوری ہو تو چائنا فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔


3. ایسکیولس (Aesculus)

یہ دوائی ان خواتین کے لیے مفید ہے جنہیں اسقاط حمل کے بعد کمر درد کی شکایت ہو۔


4. آرنیکا (Arnica Montana)

 اگر اسقاط حمل کے بعد جسم میں چوٹ کا احساس ہو یا درد ہو، تو آرنیکا مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔


 نتیجہ


اسقاط حمل ایک نہایت تکلیف دہ اور چیلنجنگ تجربہ ہو سکتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل میں حمل ممکن نہیں ہے۔ اسقاط حمل کے بعد ماں کی جسمانی اور جذباتی صحت کا خاص خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ ہومیوپیتھک علاج کے ذریعے اسقاط حمل کے بعد جسمانی و ذہنی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔۔