Acidity تیزابیت


Acidity

تیزابیت

ایک عام مسئلہ ہے جس میں معدے میں تیزاب کی زیادتی ہوتی ہے۔ یہ حالت اکثر پیٹ میں جلن، سینے میں درد، اور دیگر تکلیف دہ علامات کا باعث بنتی ہے۔ تیزابیت کا بنیادی سبب معدے کے اندر پیدا ہونے والا ہائیڈروکلورک ایسڈ ہے جو غذا کے ہضم ہونے میں مدد کرتا ہے، مگر جب یہ تیزاب زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے یا پیٹ سے باہر نکل کر غذائی نالی (esophagus) میں پہنچتا ہے، تو یہ جلن اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔


تیزابیت کی وجوہات

تیزابیت کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سے کچھ عام وجوہات درج ذیل ہیں


ناقص غذائی عادات: چٹ پٹے، تلے ہوئے، اور مصالحہ دار کھانے، کیفین، الکحل، اور چاکلیٹ کا زیادہ استعمال تیزابیت کا باعث بنتا ہے۔

کھانے کے بعد فوراً لیٹنا: کھانے کے فوراً بعد لیٹنے سے معدے کا تیزاب غذائی نالی میں چلا جاتا ہے، جو تیزابیت کا سبب بنتا ہے۔

باقاعدگی سے کھانا نہ کھانا: کھانا چھوڑ دینا یا طویل وقفے کے بعد کھانا معدے میں تیزاب کی پیداوار کو بڑھاتا ہے۔

موٹاپا: اضافی وزن یا موٹاپا بھی تیزابیت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تمباکو نوشی: سگریٹ نوشی سے معدے کے والو کی طاقت کم ہو جاتی ہے، جس سے تیزاب غذائی نالی میں پہنچ سکتا ہے۔

ذہنی تناؤ: ذہنی تناؤ اور پریشانی بھی تیزابیت کی وجہ بن سکتی ہے۔

بعض ادویات کا استعمال: کچھ دوائیں، جیسے کہ اسپرین یا بروفین، معدے میں تیزاب کی پیداوار کو بڑھا سکتی ہیں۔

تیزابیت کی علامات

تیزابیت کی علامات عام طور پر کھانے کے بعد یا رات کے وقت ظاہر ہوتی ہیں۔ کچھ عام علامات درج ذیل ہیں:


سینے میں جلن (Heartburn): سینے میں جلن یا گرمائش کا احساس، خاص طور پر سینے کے بیچ میں۔

پیٹ میں جلن: معدے میں جلن یا درد کا احساس، جو کھانے کے بعد بڑھ سکتا ہے۔

کھٹی ڈکاریں: معدے سے تیزاب غذائی نالی میں پہنچنے کی وجہ سے کھٹی ڈکاریں آ سکتی ہیں۔

منہ میں کھٹاس یا تلخی: کھانا یا تیزاب منہ تک پہنچنے کی صورت میں منہ میں کھٹاس یا تلخی کا احساس ہو سکتا ہے۔

گیس اور اپھارہ: پیٹ میں گیس، بھاری پن، یا اپھارہ کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

قے یا متلی: شدید تیزابیت کی صورت میں قے یا متلی بھی ہو سکتی ہے۔

کھانسی یا گلے کی خرابی: غذائی نالی میں تیزاب پہنچنے سے کھانسی یا گلے کی خرابی ہو سکتی ہے۔

تیزابیت کا علاج

تیزابیت کے علاج کے مختلف طریقے ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں


غذائی تبدیلیاں


مصالحہ دار، چٹ پٹے، اور تلے ہوئے کھانوں سے پرہیز کریں۔

کیفین، چاکلیٹ، اور الکحل کے استعمال کو کم کریں۔

کھانے کے بعد فوراً لیٹنے سے پرہیز کریں۔

چھوٹے وقفے کے بعد ہلکا پھلکا کھانا کھائیں۔

زندگی کا طرز


وزن کم کریں تاکہ معدے پر دباؤ کم ہو۔

تمباکو نوشی ترک کریں۔

کھانے کے بعد تھوڑی دیر تک سیدھے بیٹھے رہیں۔


ادویات


اینٹاسڈز (Antacids): یہ ادویات معدے کے تیزاب کو کم کرتی ہیں۔

پی پی آئیز (Proton Pump Inhibitors): یہ ادویات تیزاب کی پیداوار کو روکتی ہیں۔

ایچ ٹو رسیپٹر بلاکرز (H2 Receptor Blockers): یہ ادویات بھی تیزاب کی پیداوار کو کم کرتی ہیں۔


گھر کے علاج


ایک گلاس گرم پانی میں آدھا چمچ بیکنگ سوڈا ملا کر پینے سے عارضی آرام مل سکتا ہے۔

دہی یا دودھ کا استعمال تیزابیت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

اجوائن یا سونف کا پانی پینے سے بھی تیزابیت کم ہو سکتی ہے۔

ہومیوپیتھک علاج

ہومیوپیتھک علاج تیزابیت کے علامات کو کم کرنے اور معدے کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ کچھ عام ہومیوپیتھک دوائیں درج ذیل ہیں


نکس وومیکا (Nux Vomica)

جب تیزابیت زیادہ کھانے، ذہنی تناؤ، یا تمباکو نوشی کی وجہ سے ہو۔


کاربو ویجیٹیبلس (Carbo Vegetabilis)

جب تیزابیت کے ساتھ گیس، اپھارہ، اور سینے میں جلن ہو۔


آرسینکم ایلبم (Arsenicum Album)

جب تیزابیت کے ساتھ متلی، قے، اور پیٹ میں جلن ہو۔


لائیکوپوڈیم (Lycopodium Clavatum)

جب تیزابیت کے ساتھ کھٹی ڈکاریں، پیٹ میں گیس، اور بھاری پن ہو۔


احتیاطی تدابیر

تیزابیت سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں


متوازن غذا: تیزابیت پیدا کرنے والے کھانوں سے پرہیز کریں اور متوازن غذا کا استعمال کریں۔

کھانے کے بعد سیدھے بیٹھیں: کھانے کے بعد فوراً لیٹنے سے پرہیز کریں۔

چھوٹے کھانے: بڑے کھانے کے بجائے چھوٹے چھوٹے وقفے میں کھائیں۔

پانی کا مناسب استعمال: پانی زیادہ پئیں تاکہ تیزابیت کم ہو سکے۔

ذہنی دباؤ کم کریں: ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے مراقبہ یا یوگا کریں۔

نتیجہ

تیزابیت ایک عام مسئلہ ہے جو اکثر ہماری روزمرہ کی غذائی اور زندگی کی عادات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ صحیح غذا، طرز زندگی کی تبدیلی، اور مناسب علاج کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ ہومیوپیتھک علاج کے ذریعے بھی تیزابیت کے علامات کو کم کیا جا سکتا ہے اور معدے کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اگر تیزابیت مستقل یا شدید ہو، تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔